پاکستان کی اجناس چاول گندم نمک چینی انڈیا یورب میں بیچ کر اربوں ڈالر کیسے کما رہا ہے
0 تبصرے
پاکستان اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں سے مالا مال ہے بیسکلی پاکستان ایک زرعی ملک ہے یہی وجہ ہے کہ کھانے کی تمام ایشیا پاکستان خود پیدا کرتا ہے جس میں چال گندم سبزیاں اخروٹ اور دوسری آشیاء ہر سال پاکستان یورب اور گلف ممالک کوبیسمی چال گندم اور دیگر کھانے کی اشیا بیچتا ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان کی کھانے کی اشیا جو یورب اور گلف ممالک میں اکسپورٹ کی جاتی ہیں عالمی معیار کی نا ہونے کی وجہ سے پوربین ممالک میں نہیں خریدا جا رہا
انڈیا نے پاکستانی مصنوعات سے اربوں ڈالر کیسے کمائے
پاکستان کی اس کمزوری کا انڈیا نے فائدہ اس طرح سے اٹھایا ہے کہ پاکستان سے انڈیا ہر سال بڑی مقدار میں بیسمی چاول ،گندم،سبزیاں ایکسپورٹ کرتا ہے انڈیا میں ان تمام اشیا کی پیکنگ کی جاتی ہے اور بھر انڈین برینڈ بنا کر اسے یوربین ممالک اور گلف ممالک میں بیچا جاتا ہے یورب میں پاکستان کی اجناس خاص کر چاول کو اب مقبولیت حاصل ہو چکی ہو
اب انڈیا کو نقصان کیسے ہو ریا ہے
آج کے دور میں پاکستانی چاول گندم اور مختلف سبزیاں یورب میں مقبول ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے انڈیا کو بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے وہ اس طرح سے کہ پہلے پاکستانی بزنس میں انڈیا کو چاول گندم بیچتے تھے اور انڈیا آگے یورب ممالک میں مہنگے داموں فروخت کر کے اربوں ڈالر کماتا تھا لیکن اب پاکستانی بزنس مین سیدہ پورب میں اپنی اجناس چاول گندم بیچ رہے ہیں جس سے اربوں ڈالر پاکستان میں آنا شروع ہو چکے ہیں یورب میں انڈیا کی اجناس خاص کر چاول کی مانگ بلکل ختم ہوتی جا رہی ہے
انڈیا کی یوربی یونین سے درخواست
اب انڈین گورنمنٹ نے یوربی یونین سے درخواست کی ہے کہ باسمتی چاول کی کولٹی کے حقوق انڈیا کے نام کیے جائیں اور اسے ایک انڈین پراڈکٹ قرار دیا جائے اس خبر کو یوربی یونین کے جرنل میں شائع کیا گیا ہے اس خبر کے بعد پاکستانی حکام بھی جاگ اٹھے ہیں کیوں کہ باسمتی کوالٹی کے چاول پاکستان میں پیدا ہوتے ہیں یہ پاکستان کی پراڈکٹ ہے اس کے اصل مالک پاکستانی ہیں پاکستان میں اسی بات کو سامنے رکھتے ہوں مشاورتی اجلاس طلب کر لیا گیاہے
انڈیا کے اس اقدام کے بعد پاکستان کی حکمت عملی
پاکستان یہ سمجتا ہے کہ یہ انڈیا کی ایک شرارت ہے جس کو عالمی سطع پر ناکام بنایا جائے گا اور جس طرح انڈیا نے یوربی یونین سے درخواست کی ہے اسی طرح پاکستان بھی یوربی یونین سے درخوست کر سکتا ہے کہ باسمتی چاول کی کوالٹی اور برانڈ پاکستانی ہے اسے پاکستان کی ملکیت قرار دیا جاءے
انڈیا کی جی آئی قوانین کے تحت یوربی یونین سے درخوست ،جی آئی قوانین کیا ہیں انڈیا نے جی آئی قوانین کے تحت کہا تھا کہ باسمتی چاول کے حقوق انڈیا کی نام کیے جائیں اور اسے انڈین پراڈکٹ قرار دیا جائے جی آئی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ہےدنیا کے کافی زیادہ ممالک اس آرگنائزیشن کے ممبر ہیں
اس آرگنائزیشن کے قوانین کو جی آئی قوانین کہتے ہیں جی آئی قوانین ایک ملک میں پیدا کردہ مصنوعات کوتحفظ فراہم کرتے ہیں کہ یہ اس ملک میں پیدہ ہونے والی آشیا ہیں جس کا رنگ ذائقہ خوشبو تاریخی طور پر ایک خاص علاقے سے وابستہ ہے
جی آئی قوانین پاکستان میں نامنظور
بھارت نے کچھ سال پہلے جی آئی قوانین کا نفاظ کر دیا تھا لیکن پاکستان میں ان قوانین کو مارچ 2020 میں منظور کیا گیا ہےلیکن ان قوانین کا نفاظ پاکستان میں ابھی تک نہیں ہوا