امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات کے تحت افغانستان سے امریکی فوجی جان شروع ہوچکے ہیں
صدر ٹرمپ کے صدر کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے پہلے افغانستان سے 2500 امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں واشنٹنگ پوسٹ کی جانب سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے
جس میں یہ کہا گیا ہے کہ 29 فروری کو دوحا قطر میں طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تحت افغانستان سے امریکی فوجی جانا شروع ہوچکے ہیں امریکی فوجیوں کے دس فوجی اڈوں کو مکمل طور پر افغانستان میں بند کر دیا گیا ہے
قندھار ایئر بیس اور جلال آباد ایئر بیس پر پر گنتی کے امریکی فوجی تعینات ہیں
جب کے کچھ فوجی اڈوں کو افغان فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے جن میں اروزگان کاترین کوٹ اور ہلمند کابست وغیرہ شامل ہیں
اسی طرح کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر افغانستان میں بند کر دیا گیا ہے جن میں اسی طرح کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر افغانستان میں بند کر دیا گیا ہے جن میں قندوز ننگر ہار کے فوجی اڈے شامل ہیں
طالبان کا امریکہ سے شروع دن سے یہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو غیر ملکی فوجیوں سے خالی کر دیا جائے اسی صورت میں ہی افغانستان میں امن آسکتا ہے چند روز قبل طالبان کی جانب سے افغان فورسز کے ساتھ ہونے والے حملوں میں کئی افغان فورسز کے فوجی مارے جا چکے ہیں امریکہ کی تمام کوششوں کے باوجود افغانستان میں امن نہیں ہو سکتا غیر ملکی فوجیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد جب تک افغانستان میں ایک مضبوط حکومت قائم نہیں ہو جاتی اس وقت تک افغانستان میں امن نہیں آچ سکتا